محل تبلیغات شما
حضرت عباس علیہ السلام کی ذات بابرکت، فضائل اوربرکات کاوہ موج زن سمندر ہے کہ ایک  یا چند مقالوں سے اس  عظیم شخصیت کے کسی ایک پہلو پر بھی سیر حاصل بحث نہیں کی جاسکتی، لیکن عربی کےاس معروف موکلہمالا یدرک کله لا یترک  کله» کومدنظررکھتےہوۓ  اس مقالہ میں کوشش کی گئی ہے کہ حضرت عباس علمدار کی ایک اہم ترین صفت( وفاء) کےذیل میں کچھ مطالب بیان کریں ، البتہ یہ اعتراف کرتے ہوے کہ حضرت عباس (ع) کی زندگی تحلیل کرنا ایک معمولی کام نہیں ، اور مجھ جیسے بے بضاعت کے بس میں نہیں کہ ایک سیر حاصل بحث کر سکوں فقط اس امیدکے ساتھ  کہ میرا نام بھی محبان خاندان عترت و طہارت کی فهرست میں شامل ہوجاے آنحضرت (ع)کے فضائل و کمالات کے کچھ موتی اپنے پڑھنے والوں کی خدمت میں پیش کیے دیتا ہوں اورنیز اپنے اس مقالے کو یوم جانباز(غازیوں کادن) کی مناسبت سے اسلام کےتمام غازیوں کےنام منسوب کرتا ہوں۔

ولادت با سعادت حضرت عباسؑ:

    حضرت عباس ؑکی تاریخ تولدکےسلسلےمیں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن معروف یہ ہے کہ  آپ کی ولادت با سعادت جمعہ کےدن چہار شعبان سال ٢٦ ہجری کو مدینہ منورہ میں ہویٔی۔ امیر المومنین (ع) نے اپنے نو مولود کا نام عباسؑ رکھا چونکہ علی (ع) بعنوان دروازہ علم نبوت جانتے تھے کہ ان کا یہ فرزند ارجمند بغیر کسی شک و تردیدکے باطل کے مقابلے میں سخت اور هیبت والے  اور حق کے سامنے شاداب و تسلیم ہے۔  استاد ارجمند  آیت اﷲ ڈاکٹراحمدبہشتی دامت برکاتہ اپنی ایک کتاب (قہرمان علقمہ) میں عباس کے معنی  بیان کرتے هوے  فرماتے ہیں: نہیں جانتا  کہ عباس ؑکو زیادہ  غصہ دلانے والا معنی کروں یانہیں۔ کیونکہ آپ ہی تھے کہ دشت کربلا میں دشمن آپ کےوجود سے غصے میں آجاتا اوراس پر حالت عبوست ظاہرہوجاتی ۔ا اورنام عباس  ان کی چین وس کوچھین لیتا تھا۔ »  البتہ اھل لغت نے لفظ عباس کا ایک اور معنی بھی بیان کیا ہے وہ معنی بھی حضرت عباس کے لیے مناسب اور موزوں ہے۔اس معنی کے تحت عباس اس شیر کو کہتے ہیں جس کو دیکھ کر دوسرے شیر بھاگ جاتے ہیں۔اور یہ منظر صحرا  طف میں سب نے دیکھاکہ جناب عباس جس طرف بھی حملہ کرتے  تھے سارے یزیدی وہاں  سے بھاگ  جاتے  تھے۔ شجاعت ، بہادری، وفا  اور  دلیری  جیسی خصوصیات کو دیکھتے ہوئے شجاع باپ نے اپنے شجاع بیٹے  کا  نام عباس  ؑرکھا اور مورخین کے کلمات اس بات کے گواہ  ہیں  وہ  لکھتے ہیں:سماہ امیرالمومنین علیه السلام بالعباس لعلمه بشجاعته و سطوته و عبوسته فی قتال الاعداء و فی مقا بله الخصما» ٰ حضرت علی علیہ السلام نے عباس  کانام عباس اس لیے رکھا کیونکہ آپ میدان جنگ میں دشمن  کے مقابلے میں حضرت  عباس کی شجاعت،قدرت و صلابت کے بارے میں علم و آگاھی رکھتے تھے۔ بقیه ادامه مطلب پر کلک کریں

امام عسکری علیہ السلام اور حضرت حجت کی غیبت کے سلسلے میں تین خاص کارنامے

امـــام زمان عج کــا وجـــود

حضرت فاطمہ زہرا (س) ، پیغمبر اسلام اور حضرت خدیجہ کے اخلاق و صفات کا آئینہ

میں ,عباس ,کے ,کی ,کہ ,حضرت ,حضرت عباس ,تھے کہ ,عباس کے ,کہ حضرت ,معنی بھی

مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

پشتیبانی دفاتر intinwolfle skidtidowsri Charity's page پایان نامه و تحقیق های دانشگاهی cospbubbworni payfortmantden وحید خزایی cusiharis تحقیق دانشگاه