محل تبلیغات شما
(15) جابر بن حجاج تیمی: قبیلہ تیم اللہ بن ثعلبہ میں سے عامر بن نہشل تیمی کے آزاد کردہ غلام تھے.کوفہ کے باشندہ اور شہسوار تھے.پہلے جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام کی حمایت کےلیے کمر بستہ ھوئے تھے مگر حالات کے ناسازگار ثابت ھونے کے بعد مثل دوسرے بہت سے افراد کے وہ بھی اپنے قبیلہ میں روپوش ھوگئے تھے.جب امام (ع) کے کربلا میں وارد ھونے کی اطلاع ھوئی تو وہ عمر سعد کی فوج کے ساتھ کربلا پہنچے اور خفیہ طریقہ پر اس سے علیحدہ ھوکر انصارِ امام حسین علیہ السلام میں شامل ھوگئے اور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ھوئے.
(16)جبلۃ بن علی شیبانی: کوفہ کے باشندہ ، بہادر اور شجاع تھے.جنگِ صفین میں حضرت علی بن ابی طالب علیھما السلام کے ساتھ جہاد میں شریک ھوئے تھے.حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام کی نصرت کےلیے کمر بستہ ھوئے تھے مگر حالات کی ناسازگاری کے بعد وہ بھی اپنے قبیلہ میں روپوش ھوگئے اور جب امام حسین علیہ السلام کربلا میں پہنچ چکے تو وہ بھی کسی نہ کسی صورت سے کوفہ سے آکر انصارِ حسین علیہ السلام میں شامل ھوئے اور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ھوئے.
(17)جنادہ بن کعب بن حارث انصاری خزرجی: امام حسین علیہ السلام کی ھمراھی میں مکہ معظمہ سے متعلقین سمیت آئے اور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ھوئے.
() جوین بن مالک بن قیس بن ثعلبہ تیمی: قبیلہ بنی تیم میں ست رکھتے تھے اس لیے اسی قبیلہ کی طرف منسوب ھوتے تھے اور جب کوفہ کے تمام قبائل امام حسین علیہ السلام کے خلاف جنگ کرنے کےلیے بھیجے جارھے تھے تو وہ بھی قبیلہ بنی تیم کے ساتھ عمر سعد کی فوج میں شامل ھوکر میدانِ کربلا تک پہنچے اور جب امام حسین علیہ السلام کے پیش کردہ شرائطِ صلح نامنظور کردیئے گئے اور جنگ کا ھونا قطعی قرار پاگیا تو وہ اسی قبیلہ کے چند دوسرے افراد کے ساتھ شب کے وقت عمر سعد کی فوج سے جدا ھوکر رفقائے امام (ع) کی جانب آگئے اور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ھوئے.
(19) حارث بن امراءالقیس بن عابس کندی: شجاعانِ روزگار میں سے عابد و زاھد تھے اکثر لڑائیوں میں کارِ نمایاں انجام دے چکے تھے.ان کے مذھبی احساس اور ثبات و استقلال کا اس واقعہ سے اندازہ ھوجاتا ھے کہ وہ قلعہ بحبر کا محاصرہ کرنے والوں میں شامل تھے جب مرتدین کو اس قلعہ سے باھر نکال کر قتل کیا جانے لگا تو حارث نے اپنے حقیقی چچا پر حملہ کیا.اس نے کہا 'میں تو تمہارا چچا ھوں' حارث نے جواب دیا کہ "مگر اللہ میرا پروردگار ھے اور اسکا حکم مقدم ھے"
کربلا میں وہ بھی عمر سعد کی فوج میں داخل ھوکر پہنچے تھے لیکن شرائطِ صلح کے نامنظور ھونے کے بعد اس سے علیحدہ ھوکر اصحابِ حسین علیہ السلام کے ساتھ ھوگئے اور روزِ عاشور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ھوئے.
(20) حارث بن بنہان: ان کے والد بنہان حضرت حمزہ بن عبدالمطلب علیھما السلام کے غلام ، بہادر اور شہسوار تھے.جنگ اُحد میں جناب حمزہ علیہ السلام کی شہادت واقع ھوئی.اس کے دو برس بعد بنہان نے دنیا سے رحلت کی.اس سے بعد سے حارث نے جناب امیر علیہ السلام کی خدمت میں رھنا اختیار کیا اور پھر امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں رھے.جب امام حسین علیہ السلام نے مدینہ سے ھجرت فرمائی تو حارث بھی ھمراہ رھے اور روزِ عاشور حملہ اولٰی میں درجہ شہادت پر فائز ھوئے. بقیه ادامه مطلب پر کلک کریں

امام عسکری علیہ السلام اور حضرت حجت کی غیبت کے سلسلے میں تین خاص کارنامے

امـــام زمان عج کــا وجـــود

حضرت فاطمہ زہرا (س) ، پیغمبر اسلام اور حضرت خدیجہ کے اخلاق و صفات کا آئینہ

میں ,کے ,اور ,السلام ,بن ,سے ,علیہ السلام ,حسین علیہ ,امام حسین ,حملہ اولٰی ,السلام کی

مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

فروشگاه ساعت زنانه شیک George's notes محمد مجتبی نیک پی fracculbiodpar ciahighamo هوم فرش Home fresh مرکز تخصصی فروش بوگیر تفریحی|سرگرمی|دانلود موزیک priclickbelfilm خدمات فنی دلفان سرویس Leta's page