محل تبلیغات شما
(1). عبداللہ بن عمیر کلبی:آغازِ جنگ کے بعد اصحابِ حسین علیہ السلام میں سب سے پہلے میدانِ کارزار میں یہی آئے تھے.
پورا نام و نسب:ابووهب عبدالله بن عمیر بن عباس بن عبدقیس بن علیم بن خباب الکلبی العلیمی تھا.
حالات و واقعات:کوفہ کے رھنے والے اور قبیلہ ھمدان کے بئرجعد نام کے کنویں کے پاس اپنے ذاتی مکان میں ست رکھتے تھے.یہ مقام کوفہ کی گنجان آبادی سے بالکل باھر اُن باغاتِ خرما کے قریب تھا نو نخیلہ کی حدود میں واقع تھے.انکے ساتھ انکی رفیقہ حیات رھتی تھیں جو قبیلہ نمر بن قاسط سے تھیں اور ام وھب بنت عبد کے نام سے یاد کی جاتی تھیں.اھل سیر کا قول ھے کہ وہ بڑے سُورما، بہادر اور شریف انسان تھے.شیخ طوسی نے کتاب الرجال میں انکا تذکرہ اصحاب علی علیہ السلام میں کیا ھے.
کوفہ میں میں جناب مسلم بن عقیل کی شہادت ھو چکنے پر جب ابن زیاد نے قتلِ حسین علیہ السلام کی تیاری شروع کی اس زمانہ میں عبداللہ بن عمیر بیرونِ شہر اپنے مکان ھی میں مقیم اور موجودہ صورتحال سے بالکل بےخبر تھے.جب امام حسین علیہ السلام کربلا پہبچ گئے اور ابن زیاد نے اپنی لشکرگاہ نخیلہ میں قرار دی تاکہ وھاں فوجوں کا معائنہ کرنے کے بعد کربلا کی جانب روانہ کرے تو اس غیرمعمولی صورتحال کی طرف عبداللہ بن عمیر کو بھی توجہ ھوئی اور انہوں نے لوگوں سے واقعات کی نوعیت دریافت کی.انہیں بتایا گیا کہ یہ فوجیں دخترِ رسول (ص) فاطمۃ اھرا سلام اللہ علیہا کے فرزند حسین علیہ السلام سے جنگ کرنے کے لیے بھیجی جارھی ھیں.یہ سننا تھا کہ بہادر عبداللہ کے ایمانی جذبہ میں تلاطم پیدا ھوا.انہوں نے خیال کیا کہ مجھے مشرکین سے جہاد کرنے کی حسرت رھی ھے ان لوگوں سے جہاد کرنا جو اپنے رسول (ص) کے نواسہ کے ساتھ جنگ کررھے ھوں یقینًا اللہ کے نزدیک مشرکین کے ساتھ جہاد کرنے سے کم درجہ نہیں رکھتا ھوگا.یہ بات دل میں ٹھان کر وہ اپنی زوجہ کے پاس گئے اور انہیں اپنے ارادہ سے مطلع کیا.پاک عقیدہ اور پُر حوصلہ بی بی نے آتشِ شوق کو اور ھوا دی.اس طرح کہ انہوں نے کہا تم بھی جاؤ اور مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو.چنانچہ رات کے وقت دونوں روانہ ھوئے اور کربلا پہنچ کر انصارِ حسین علیہ السلام کے ساتھ ملحق ھوگئے. اس وقت جب فوج عمرسعد کی جانب سے تیروں کی بارش ھوچکی تھی جو پیغامِ جنگ کی حیثیت رکھتی تھی تو یسار اور سالم دونوں زیاد اور ابن زیاد کے غلام میدان میں آئے اور مبارزت طلب ھوئے.فوجِ حسینی میں سے حبیب ابن مظاھر اور بریر بن خضیر جوش میں بھرے ھوئے آگے بڑھے مگر امام (ع) نے انکو روک دیا.بس عبداللہ بن عمیر کو تو ولولہ جہاد تھا ھی وہ کھڑے ھوگئے اور اجازتِ جنگ چاھی.امام (ع) نے سر سے پیر تک ان پر نظر ڈالی گندمی رنگ، لانبا قد ، مضبوط کلائیاں اور بازو ، کشادہ پشت اور سینہ ملاحظہ کرتے ھوئے بطور خود فرمایا : "بہادر اور جنگ آزما جوان معلوم ھوتا ھے" پھر فرمایا : "جاؤ اگر تمہارا دل چاھتا ھے" عبداللہ میدانِ جنگ میں آئے.فریقِ مخالف نے نام و نسب پوچھا اور انہوں نے بتایا.اس نے کہا ھم تم کو نہیں پہچانتے ھمارے مقابلہ میں زھیر بن قین یا حبیب بن مظاھر یا بریر بن خضیر کو آنا چاھیئے.پس یہ سنکر عبداللہ کو سخت غصہ آیا اسکا جواب سخت الفاظ میں دیتے ھوئے انہوں نے حملہ کرکے پہلے وار میں یسار کا کام تمام کردیا.عبداللہ اسکی طرف متوجہ ھی تھے کہ سالم نے تلوار کا وار کیا جو سر پر آچکا تھا جب انکو خبر ھوئی. . بقیه ادامه مطلب پر کلک کریں

امام عسکری علیہ السلام اور حضرت حجت کی غیبت کے سلسلے میں تین خاص کارنامے

امـــام زمان عج کــا وجـــود

حضرت فاطمہ زہرا (س) ، پیغمبر اسلام اور حضرت خدیجہ کے اخلاق و صفات کا آئینہ

اور ,میں ,کے ,بن ,سے ,کی ,علیہ السلام ,حسین علیہ ,بن عمیر ,انہوں نے ,عبداللہ بن

مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

نگاه mulymula * ڪـلــبــﮧ تابستونی 6 ایـرآنـﮯ * فیلیت گارد فیلتر خرید کارت ویزیت Wayne's notes گروه ریاضی منطقه یك تهران هدهد راهبر - اخلاق مبتنی بر دین Clarence's style Cynthia's life