محل تبلیغات شما
قافلہ بشریت نے ہر زمانے میں اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ مظلوم کے سر کو تن سے جد ا کر دینے کے بعد بھی ارباب ظلم کو چین نہیں ملتا بلکہ انکا سارا ہم و غم یہ ہوتا ہے کہ دنیا سے مظلوم اور مظلومیت کا تذکرہ بھی ختم ہو جائے ، اس سعی میں کبھی ورثا ء کو ظلم کا نشانہ بنا یا جاتا ہے تو کبھی مظلومیت کا چرچہ کرنے والو ں کی مشکیں کسی جاتی ہیں مگر اپنے ناپاک ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے آخری چارہ کار کے طور پر مظلوم کی نشانی یعنی تعویذ قبر کو بھی مٹا دیا جاتا ہے ، تاکہ نہ علامت باقی رہیگی اور نہ ہی زمانہ ، ظلم و ستم کو یاد کرے گا ّ۔یہ سلسلہ روز ازل سے جاری و ساری ہے ؛مگر جس کر و فر سے اس ظالمانہ روش کو اختیار کیا گیا اسی شدت سے مظلومیت میں نکھار پیدا ہوتا گیا اور پھر سلسلہ مظالم کی یہ آخری کڑی ہی ظالم کے تابوت کی آخری کیل ثابت ہوئی جس کے بعد ظلم و ظالم دونوں ہی فنا ہو گئے ، اس کی جیتی جاگتی مثال کرب و بلا ہے جہاں متعدد د فعہ سلاطین جور نے سید الشھداء حضرت امام حسین (ع) کے مزار کو مسمار کرنا چاہا مگر آج بھی اس عظیم بارگاہ کی رفعت باقی ہے جبکہ اس سیاہ کاری کے ذمہ داروں کا نام تک صفحہ ہستی سے پوری طرح مٹ چکا ہے ۔

لیکن افسوس !گذ شتہ صدی میں ۸ شوال المکرم 1344 هجری ق کو آل سعود نے بنی امیہ و بنی عباس کے قدم سے قدم ملا تے ہوے خاندان نبوت و عصمت کے لعل و گہر کی قبروں کو ویران کرکے، اپنے اس عناد و کینہ کا ثبوت دیا جو صدیوں سے ان کے سینوں میں پنہاں تھا ۔آج آل محمد (ع) کی قبریں بے سقف و دیوار ہیں. یہ قبرستان پہلے ایک باغ تھا ۔عربی زبان میں اس جگہ کا نام ”البقیع الغرقد ہے بقیع یعنی مختلف درختوں کا باغ اور غرقد ایک مخصوص قسم کے درخت کا نام ہے چونکہ اس باغ میں ایسے درخت زیادہ تھے اس وجہ سے اسے بقیع غرقد کہتے تھے اس باغ میںچاروں طرف لوگوں کے گھر تھے جن میں سے ایک گھر جناب ابو طالب (ع) کے فرزند جناب عقیل (ع) کا بھی تھا جسے ”دارعقیل کہتے تھے بعد میں جب لوگوں نے اپنے مرحومین کو اس باغ میں اپنے گھروں کے اندر دفن کرنا شروع کیا تو ”دار عقیل پیغمبر اسلام (ص) کے خاندان کا قبرستان بنا اور ”مقبرہ بنی ہاشم کہلایا رفتہ رفتہ پورے باغ سے درخت کٹتے گئے اور قبرستان بنتا گیا۔
مقبرہ ٴبنی ہاشم ، جو ایک شخصی ملکیت ہے ، اسی میں ائمہ اطہار (ع) کے مزارتھے جن کو وہابیوں نے منہدم کردیا ہے (۲)
اس مقدس قبرستان میں دفن ہونے والے عمائد اسلام کے تذکرے سے قبل یہ بتا دینا ضروری ہے کہ بقیع کا احترام ، فریقین کے نزدیک ثابت ہے اور تمام کلمہ گویان اس کا احترام کرتے ہیں اس سلسلے میں فقط ایک روایت کافی ہے ” ام قیس بنت محصن کا بیان ہے کہ ایک دفعہ میں پیغمبر (ص) کے ہمراہ بقیع پہونچی تو آپ (ص) نے فرمایا : اس قبرستان سے ستر ہزار افراد محشور ہوں گے جو حساب و کتاب کے بغیر جنت میں جائیں گے ، نیز ان کے چہرے چودھویں کے چاند کی مانند دمک رہے ہوں گے (۳)
ایسے با فضیلت قبرستان میں عالم اسلام کی ایسی عظیم الشان شخصیتیں آرام کر رہی ہیں جن کی عظمت و منزلت کو تمام مسلمان ،متفقہ طور پر قبول کرتے ہیں ۔ آیئے دیکھیں کہ وہ شخصیتیں ہیں :
بقیه ادامه مطلب پر کلک کریں

امام عسکری علیہ السلام اور حضرت حجت کی غیبت کے سلسلے میں تین خاص کارنامے

امـــام زمان عج کــا وجـــود

حضرت فاطمہ زہرا (س) ، پیغمبر اسلام اور حضرت خدیجہ کے اخلاق و صفات کا آئینہ

کے ,میں ,ہے ,اس ,کا ,سے ,ہے کہ ,اس باغ ,ع کے ,کا نام ,کہتے تھے

مشخصات

آخرین مطالب این وبلاگ

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

کاردوآنلاین|مرکز دانلود منابع آموزش زبان انگلیسی flagarilan Eve's receptions وبلاگ جامع فارسی چت روم گپ تو گپ مطالعات خاورمیانه و شمال آفریقا منابع دروس دوره دبیرستان و دانشگاه weiphinawor siolarporgnab hophahomi